Thread: Poetry
View Single Post
Old 03-01-2011, 05:55 AM   #7
BitStillrhile

Join Date
Nov 2005
Posts
440
Senior Member
Default




Here is a new peom I've written. Hope it will be a word of advice for myself and brothers & sisters. Thanks

ضمیر سو گیا

دنیا کی رعنائیوں میں میں ایسا کھو گیا

خبر ہی نہیں ہوئی کہ کب ضمیر سو گیا


ابتدا میں تو صرفِ نظر گناہانِ صغیر سے کیا

پر رفتہ رفتہ قلب شناسائے گناہانِ کبیر ہو گیا


پھر احساسِ ندامت بھی پرواز کر گیا

دل کثرتِ گناہ سے سخت گیر ہو گیا


دنیا کی خواہشوں نے کچھ ایسا جکڑ لیا

کہ زلفِ نفسِ عمارہ کا اسیر ہو گیا


سکوں کی کھنک میں کھو گئی اذان کی آواز

اور ابلیس میری نماز کا امیر ہو گیا


دنیا کو دیکھنے لگا تکبر کی آنکھ سے

ہر شخص میری نظر میں اب حقیر ہو گیا


خلقِ خدا پہ ظلم میں میں اتنا بڑھ گیا

کہ ہرملا کی کمان سے نکلا ہوا تیر ہو گیا


جھوٹ سے زبان یوں مانوس ہو گئی

جیسے کسی منافق کی تقریر ہو گیا


جانا ہی نہیں چاہتا تھا لذتِ دنیا کو چھوڑ کر

پر اک روز اپنی موت سے بغل گیر ہو گیا


وہ تاج و تخت وہ محل و محلات سب پیچھے رہ گئے

بس دو گز زمیں کا ٹکڑا اب میری جاگیر ہو گیا


دم بھی نہ لینے پایا تھا پل بھر کو لحد میں

کہ آغازِ سلسلہِ سوالِ منکر و نکیر ہو گیا


دنیا میں کمائی دولت نہ کچھ کام آ سکی

کل کا تھا بادشاہ پر آج کا فقیر ہو گیا


گوہر کلام مجھ سے یوں ذوالجلال نے کیا

دہکتا ہوا جہنم اب تیری تقدیر ہو گیا
BitStillrhile is offline


 

All times are GMT +1. The time now is 12:35 PM.
Copyright ©2000 - 2012, Jelsoft Enterprises Ltd.
Design & Developed by Amodity.com
Copyright© Amodity