View Single Post
Old 11-10-2011, 12:35 AM   #10
AdvertisingPo

Join Date
Oct 2005
Posts
477
Senior Member
Default
Assalamu alaykum

I read this on other site:

حافظ ابن رجب الحنبلي رحمه الله مذهب حنبلی کے کبار ومستند ومُتبحر علماء میں سے ہیں اور شیخ الاسلام ابن تيمية اورابن القیم رحمهما الله کے خصوصی شاگردوں میں سے ہیں ، اورعلماء اسلام نے ان کو الشيخ العلامة الإمام الحافظ الحجة المحدث الفقيه الواعظ وغیره کے عظیم القابات سے یاد کیا ہے ،

حافظ ابن رجب الحنبلي رحمه الله نے یہ رسالہ ألـرَّدُ علـَى مَـن اتبـَّعَ غـَيـرُ المَـذاهِب الأربـَعــَـة ِ ، ان لوگوں کی رد وتردید میں لکها ہے جو فروعی واجتہادی مسائل میں مذاهب اربعه (حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ) کے علاوه کسی اور کی اتباع کرتے ہیں ، اورپهر جولوگ صرف یہی نہیں کہ مذاهب اربعه کی اتباع نہیں کرتے بلکہ ساتهہ ہی دن رات ان پرلعن طعن بهی کرتے ہیں توایسے لوگ کتنے خطرے ونقصان میں ہیں وه بالکل واضح ہے ،
میری بات طویل ہوگئ میں اصل میں کچهہ اقتسابات حافظ ابن رجب الحنبلي رحمه الله کے اس رسالہ سے نقل کرکے بات ختم کرتا ہوں
یاد رہے کہ اس رسالہ شریفہ میں ابن رجب الحنبلي رحمه الله نے دواہم فیصلے سنائے ہیں
1 فروعی مسائل میں صرف اورصرف مذاهبُ الأربعه کی اتباع
2 غیرمذاهبُ الأربعه کی اتباع نہ کرنا
لہذا کسی کے لیئے یہ جائزنہیں ہے کہ فروعی مسائل میں مذاهبُ الأربعه کے علاوه کسی اورکو اختیار کرے الایہ کہ کوئ بہت بڑا عالم مُتبحر ہو اجتہاد کے منصب پرفائز ہو اور ائمہ اربعہ کے رتبے اوردرجے تک پہنچ گیا ہو مگر یہ صورت ایک طویل زمانہ سے نادر بلکہ معدوم ہے ، لہذا ائمہ اربعہ کے علاوه کسی کی تقلید جائزنہیں ہے ، ابن رجب الحنبلي رحمه الله نے اپنے اس فیصلے پرکئ دلائل پیش کیئے ہیں ، مثلا صحابه کرام رضي الله عنهم کا لوگوں کو صرف مصحف عثمانی کی قراءت پرجمع کرنا ، جب انهوں نے دیکها کہ اب مصلحت ومنفعت اسی میں ہے ، کیونکہ لوگوں کو اگرآزاد چهوڑدیا جائے تومختلف مفاسد ومهالک وخطرات میں مبتلا ہوجائیں گے ، لہذا احكام کے مسائل اورحلال وحرام کے فتاوى کا بهی یہی حال ہے ، پهراس دعوی پر ابن رجب الحنبلي رحمه الله نے کئ دلائل ذکرکیئے مثلا
1اگرلوگوں کو معدود ومشہورائمہ یعنی ائمہ اربعہ کے اقوال پرجمع نہ کیا جائے تو دین میں فساد واقع ہوجائے گا
2ہرأحمق بے وقوف وجاہل اپنے آپ کو مُجتهدین کے زمره میں شمارکرے گا
3 کبهی کوئ جهوٹا قول کوئ بات مُتقدمین سلف کی طرف منسوب کیا جائے گا
4اورکبهی کوئ تحريف کرکے ان کی طرف منسوب کیا جائے گا ، اورکبهی یہ قول بعض سلف کی خطاء ولغزش ہوگی جس کے ترک کرنے اورچهوڑنے پر مسلمانوں کی ایک جماعت کا اجتماع ہوگا
5لہذا مصلحت کا تقاضا وہی ہے جو الله تعالی کی قضاء وقدر میں مقررہوچکا ہے یعنی لوگوں کو مشهورائمہ ( یعنی ائمہ اربعہ ) کے مذاهب پرجمع کیا جائے
ابن رجب الحنبلي رحمه الله ایک اعتراض نقل کرتے ہیں وه یہ کہ ممکن ہے کہ حق ائمہ اربعہ کے أقوال سے خارج ہو ؟؟
ابن رجب الحنبلي رحمه الله نے اس شبہ کے واقع ہونے کا انکارکیا ہے کہ حق ائمہ اربعہ کے أقوال سے خارج ہوکیونکہ لأن الأمة لا تجتمع على ضلالة ، امت مسلمہ کبهی گمراہی پرجمع نہیں ہوسکتی الخ

AdvertisingPo is offline


 

All times are GMT +1. The time now is 06:03 AM.
Copyright ©2000 - 2012, Jelsoft Enterprises Ltd.
Design & Developed by Amodity.com
Copyright© Amodity